کھانے میں دال اور سمندر کا پانی پینا پڑا اور ۔۔ یونان کشتی میں معجزاتی طور پر زندہ بچ جانے والے نوجوان کی دل دہلا دینے والی داستان
یونان کشتی حادثے میں زندہ بچ جانے والے پاکستانی نوجوان حبیب الرحمان کا کہنا ہے کہ 3 ماہ پہلے کراچی سے سفر پر روانہ ہوا تھا، میرے خاندان نے آزاد
کشمیر کے ایجنٹ طلعت اور منڈی بہاؤ الدین کے ایجنٹ طلعت وڑائچ کو 22 لاکھ روپے دیے تھے۔
آزاد کشمیر کے ضلع کوٹلی کی تحصیل کھوئی رٹہ سے تعلق رکھنے والے حبیب الرحمان نے دل دہلادینے والی داستان سنائی ان کا کہنا تھا کہ ڈوبنے والی کشتی میں عورتوں، بچوں اور بوڑھوں سمیت 350 سے زائد افراد سوار تھے، کھانے میں صرف دال دی جاتی تھی اور پانی ختم ہونے پر کئی دن تک سمندر کا پانی پی کر گزارا کیا۔
یونان کشتی حادثہ کیس میں ایف آئی نے لاپتا نوجوانوں کے خاندانوں کے ڈی این اے نمونے حاصل کرلیے ہیں۔ وزارت خارجہ کو 98 نوجوانوں کے اہلخانہ کے ڈی این اے سیمپلز فراہم کیے گئے ہیں۔ یونان کشتی حادثے میں زندہ بچ جانے والے 12 خوش نصیب پاکستانیوں میں گجرات کے عظمت بھی شامل ہیں جوکہ اپنے مال مویشی بیچ کر یورپ کے لیے نکلے تھے۔
عظمت کے بھائی نے بتایا کہ ایجنٹ سے 24 لاکھ میں بات طے ہوئی، عظمت مارچ کی 30 تاریخ کو گھر سے نکلا تھا، لیبیا پہنچنے پر ایجنٹ نے 12 لاکھ کی رقم وصول کی۔ لوگوں کو کئی کئی دن بھوکا رکھا جاتا تھا، رقم دینے پر کھانا پانی دیا جاتا تھا، اٹلی پہنچنے سے پہلے ہی ایجنٹ نے جھوٹ بولا کہ عظمت اٹلی پہنچ گیا، باقی رقم لے آؤ۔ جب حادثے کا علم ہوا تو ایجنٹ کے گھر گئے تو وہ موجود نہیں تھا۔
کشتی میں ہر شخص کی ایک الگ کہانی تھی کوئی ماں باپ کو اچھا طرزِ زندگی دینے کی خاطر وہاں جا رہا تھا تو کسی نے کم پیسوں میں اچھی نوکری کرنی تھی۔